Friday, January 20, 2012

بڑا آدمی

بڑا آدمی 
میں جب بچہ تھا تو یہ گمان کرتا کہ بڑا آدمی وہ ہے جس کا قد لمبا ہو۔ چنانچہ میں پنجوں کے بل کھڑا ہونے کی کوشش کرتا تو کبھی کسی اونچی جگہ پر کھڑا ہو جاتا تاکہ خود کو بڑا ثابت کرسکوں۔ جب کچھ شعور میں ارتقاء ہوا تو علم ہوا کہ بڑا آدمی وہ نہیں جس کا قد لمبا ہو بلکہ وہہے جس کی عمر زیادہ ہو۔ چنانچہ میں جلد از جلد عمر میں اضافے کی تمنا کرنے لگا تاکہ بڑا بن سکوں۔
جب زندگی نوجوانی کی عمر میں داخل...... ہوا تو پتا چلا کہ بڑے آدمی کا تعلق عمر سے نہیں دولت سے ہوتا ہے ۔ جس کے پاس اچھا بنک بیلنس، لیٹسٹ ماڈل کی کاریں ، عالیشان مکان اور آگے پیچھے پھرتے نوکر چاکر ہوں تو اصل بڑا آدمی تو وہی ہوتا ہے۔
جب میں نے یہ دولت اور آسائشیں حاصل کر لیں تو محسوس ہوا کہ میں ابھی تک بڑا آدمی نہیں بن پایا۔ اندر کےچھوٹے پن کی ایک خلش سی محسوس ہونےلگی۔یہ خلش اتنی بڑھی کہ راتوں کو اچانک آنکھ کھل جاتی اور یہ سوال ہتھوڑے کی طرح دماغ پر اثر انداز ہوتا۔ چنانچہ میں دوبارہ اس سوال کا جواب تلاش کرنے نکل کھڑا ہوا کہ ” بڑا آدمی ”کون ہے؟
میں صوفیوں کے پاس گیا تو انہوں نے بتایا کہ بڑا آدمی وہ ہے جو خود کو نفس کی خواہشات سے پاک کرلے،
جوگیوں نے کہا کہ دنیا چھوڑ دو ، یہ دنیا تمہارے پیچھے چلنے لگے گی اور یوں تم بڑے آدمی بن جاؤگے۔
دنیا داروں نے مادی سازو سامان میں اضافے کا مشورہ دیا۔
فلسفیوں نے علم میں اضافے کے ذریعے لوگوں پر دھاک بٹھانے کے لئے کہا۔ لیکن ان میں سے کسی جواب سے تشفی نہ ہوئی کیونکہ ہر جواب انسانوں کا بنایا ہوا تھا۔
پھر خیال ہوا کہ یہ بات کیوں نہ اسی سے پوچھ لی جائے جو سب سے بڑا ہے۔ چنانچہ خدا سے لو لگائی اور اس کی کتاب اٹھالی۔ قرآن کو دیکھا تو علم ہوا کہ خدا کے نزدیک “بڑا آدمی” وہ ہے جو خدا کا تقوٰی اختیار کرلے، خود کو اپنے خالق کے سامنے ڈال دے، اپنی ہر خواہش کو اس کے حکم کے تابع کرلے، اپنا جینا ، مرنا خدا سے وابستہ کرے، اپنی جسم کی ہر جنبش پر رب کا حکم جاری کردے، اپنے کلام کے ہر لفظ کو اسکے رعب کے تابع کرلے، اپنے دل کی ہر دھڑکن اسکے یاد کے معمور کرلے۔سب سے بڑھ کر بڑا آدمی وہ ہے دنیا میں خدا کے مقابل چھوٹا بننے پر آمادہ ہوجائے ۔ اگر یہ سب ہوجائے تو خدا اس شخص کو اتنا بڑا کردیتا ہے کہ وہ پہاڑوں کی بلندیوں سے بلند ہوجاتا ہے۔
کیا آپ بھی بڑا آدمی بننا چاہتے ہیں؟

No comments:

Post a Comment