فکر امروز
نہ دنیا کی کوئی صبح نئی ہے ،نہ کوئی شام ،نہ تارے نے ہیں نہ چاند نیا ہے،نہ سورج نیا ہے نہ دریا نہ پہاڑ نہ آبشار نہ لالازار.مگر پھر بھی ہر صبح میں ایک نئی طلعت ،ہر شام میں ایک نئی نزہت ہر رات میں ایک نئی بھپن ہے .غرض کی ہر چھپ کر طلوع و نمودار ہونے والی چیز میں ایک نیا پن موجود ہے.اسی طرح سے موجودات عالم واقعات و کیفیت کے اعتبار سے اپنا رنگ و اثر اور اپنے ماحول کا عالم بدلتے رہتے ہیں .پھر یہ کیونکر ممکن ہے کی لاتعداد اشعار کہے جانے کے بعد بھی کوئی نیا شعر دماغ سے پیدا نہ ہو .یا اسمیں کوئی ندرت محسوس نہ کی جائے؟
نہ دنیا کی کوئی صبح نئی ہے ،نہ کوئی شام ،نہ تارے نے ہیں نہ چاند نیا ہے،نہ سورج نیا ہے نہ دریا نہ پہاڑ نہ آبشار نہ لالازار.مگر پھر بھی ہر صبح میں ایک نئی طلعت ،ہر شام میں ایک نئی نزہت ہر رات میں ایک نئی بھپن ہے .غرض کی ہر چھپ کر طلوع و نمودار ہونے والی چیز میں ایک نیا پن موجود ہے.اسی طرح سے موجودات عالم واقعات و کیفیت کے اعتبار سے اپنا رنگ و اثر اور اپنے ماحول کا عالم بدلتے رہتے ہیں .پھر یہ کیونکر ممکن ہے کی لاتعداد اشعار کہے جانے کے بعد بھی کوئی نیا شعر دماغ سے پیدا نہ ہو .یا اسمیں کوئی ندرت محسوس نہ کی جائے؟
ماشاءاللہ بہت سچی بات ھے
ReplyDeleteیہ ماھنامہ شاعر کا اقتباس ھے یا آپ کی فکر
میں غالبا اسی نام سے یعنی فکر امروز کے نام سے کسی رسالے میں ایک کالم پڑھتا تھا، شاید اس رسالے کا نام شاعر ھے جو میں سیماب اکبر آبادی کا کلام عموما پایاجات ھے۔
خیر یہ چند جملے کسی کے بھی ھوں وہ قابل مبارک باد ھے
اور آپ کا بھی شکریہ بھائی جان